در رسول الله ﷺپر کلمہ پڑھنے آئےمسلمان ہونے کے بعدنبی کریم ﷺ کی بارگاہ میں عرض کرنے لگے یا رسول الله ﷺ ایک بات پوچھنی ہےحضور ﷺ نے فرمایا پوچھوکہنے لگے یا رسول الله ﷺ دورجاہلیت میں ہم نے جونیکیاں کی ہےاُن کا بھی الله ہمیں آجر عطا کرے گاکیا اُسکا بھی آجر ملے گاتونبی کریمﷺ نے فرمایا تُو بتاتُو نے کیا نیکی کی تو کہنے لگےیا رسول الله ﷺ میرے دو اونٹ گم ہوگئے میں اپنے تیسرےاونٹ پر بیٹھ کراپنے دو اونٹوں کو ڈھونڈنے نکلامیں اپنے اونٹوں کو ڈھونڈتے ڈھونڈتے جنگل کے اُس پار نکل گیاجہاں پرانی آبادی تھی وہاں میں نے اپنے دو اونٹوں کو پا لیاایک بوڑھا آدمی جانوروں کی نگرانی پر بیٹھا تھااُس کوجا کر میں نے بتایاکہ یہ دو اونٹ میرے ہیں وہ کہنے لگا یہ تو چرتے چرتے یہاں آئے تھے تمہارے ہیں تو لے جاؤاُنہی باتوں میں اُس نے پانی بھی منگوا لیا چند کھجوریں بھی آ گئی میں پانی پی رہا تھا کھجوریں بھی کھا رہا تھا کہ ایک بچے کے رونے کی آواز آئی توبوڑھا پوچھنے لگابتاؤ بیٹی آئی کہ بیٹا؟میں نے پوچھا بیٹی ہوئی تو کیا کرو گے ؟ 

کہنے لگااگر بیٹا ہوا توقبیلے کی شان بڑھائے گااگر بیٹی ہوئی تو ابھی یہاں اُسے زندہ دفن کرا دوں گااِس لیئے کہ میں اپنی گردن اپنے داماد کے سامنے جھکا نہیں سکتامیں بیٹی کی پیدائش پر آنے والی مصیبت برداشت نہیں کر سکتامیں ابھی دفن کرا دوں گاحضرت صعصعہ بن ناجیہ ؓ فرمانے لگےیا رسول الله ﷺیہ بات سن کے میرا دل نرم ہوگیامیں نے اُسے کہاپھر پتہ کرو بیٹی ہے کہ بیٹا ہےاُس نے معلوم کیا تو پتہ چلا کہ بیٹی آئی ہےمیں نے کہا کیا واقعی تو دفن کرے گاکہنے لگا ہاں !میں نے کہا دفن نہ کر مجھے دے دےمیں لے جاتا ہوں یا رسول اللّٰه ﷺ وہ مجھے کہنے لگااگر میں بچی تم کو دے دوں تو تم کیا دو گےمیں نے کہاتم میرے دو اونٹ رکھ لو بچی دے دو کہنے لگا نہیں، دونہیں یہ جس اونٹ پہ تو بیٹھ کےآیا ہے یہ بھی لے لیں گے

حضرت صعصعہ بن ناجیہ ؓ عرض کرنے لگے ایک آدمی میرےساتھ گھر بھیجویہ مجھے گھر چھوڑ آئے میں یہ اونٹ اُسے واپس دےدیتاہوںیا رسول اللّٰه ﷺمیں نے تین اونٹ دے کرایک بچی لے لیاُبچی کو لاکے میں نے اپنی کنیزکو دیا نوکرانی اُسے دودھ پلاتی یا رسول الله ﷺ وہ بچی میرے داڑھی کے بالوں سے کھیلتی وہ سینے سے لگتی حضور ﷺ پھر مجھ میں نیکی کی رغبت بڑھ گئی پھر میں ڈھونڈنے لگا کہ کون کون سا قبیلہبچیاں دفن کرتا ہےیا رسول الله ﷺ میں تین اونٹ دے کے بچی لایا کرتا یا رسول الله ﷺ میں نے 360 بچیوں کی جان بچائی ہےمیری حویلی میں تین سو ساٹھ بچیاں پلتی ہیں حضور ﷺ مجھے بتائیں میرا مالک مجھے اِس کا اجر دے گا ؟کہتے ہے حضور ﷺ کا رنگ بدل گیا داڑھی مبارک پر آنسو گرنےلگے مجھے سینے سے لگایا میری پیشانی چوم کے فرمانے لگےیہ تو تجھے اجر ہی تو ملا ہےرب نے تجھے دولتِ ایمان عطا کر دی ہے نبی کریم ﷺ فرمانے لگےیہ تیرا دنیا کا اجر ہےاورتیرے رسولﷺ کا وعدہ ہےقیامت کے دن رب کریم تمہیں خزانے کھول دے گا.

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *