ایک دور میں، ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک نوجوان راحت رہتا تھا۔ وہ اپنے خاندان کی طرح کسان تھا، مگر اس کے خواب بہت بلند تھے۔ اس کا دل پڑھائی میں لگتا تھا، لیکن غربت اور وسائل کی کمی نے اسے کتابوں سے دور کر دیا تھا۔

ایک دن، گاؤں کے ایک بزرگ نے اسے کہا، “بیٹا، مشکل راستے ہی منزل تک پہنچاتے ہیں۔ آسمان تک پہنچنے کے لیے سیڑھی نہیں ملتی، انسان کو خود ہی اپنی سیڑھی بنانی پڑتی ہے۔”

یہ بات راحت کے دل میں اتر گئی۔ اس نے ٹھان لی کہ وہ اپنی سیڑھی خود بنے گا۔ دن میں وہ کھیتوں میں کام کرتا اور رات کو مٹی کے چراغ کی روشنی میں کتابیں پڑھتا۔ گاؤں کے اسکول کے استاد نے اس کی محنت دیکھی تو وہ اسے مفت پڑھانے لگے۔

سال گزرتے گئے۔ راخت نے میٹرک کا امتحان دیا اور پورے ضلع میں اول آیا۔ اس کامیابی نے اس میں نیا عزم بھر دیا۔ وہ شہر آیا اور ایک چائے کی دکان پر نوکری کر کے اپنی پڑھائی جاری رکھی۔ کبھی کبھار تو وہ کتابیں پڑھتے پڑھتے سو جاتا اور مالک ڈانٹتا، مگر وہ ہمت نہ ہارا۔

ایک دن، اسے اخبار میں ایک اشتہار نظر آیا: “پولیس میں شاندار نوکریوں کے مواقع۔” اس میں لکھا تھا کہ میٹرک پاس نوجوان درخواست دے سکتے ہیں۔ راحت نے فوراً درخواست دی۔ اس نے سخت محنت کی اور ہر امتحان میں کامیابی حاصل کی۔

آج راحت ایک باعزت پولیس افسر ہے۔ اس نے نہ صرف اپنے خاندان کی حالت بدلی بلکہ اپنے گاؤں کے کئی نوجوانوں کی رہنمائی کی جو اب اس کے نقش قدم پر چل رہے ہیں۔

اس کی کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ:

محنت اور عزم کبھی رائیگاں نہیں جاتے

مشکلات ہمارے عزم کو آزمانے کے لیے ہوتی ہیں

کامیابی کے راستے خود بنانے پڑتے ہیں

تعلیم ہی وہ ہتھیار ہے جو حالات بدل سکتا ہے

آج بھی، جب بھی راحت نوجوانوں سے بات کرتا ہے، وہ کہتا ہے: “تمہاری منزل تمہارے ارادوں کی طرح بلند ہوتی ہے۔ بس اپنی سیڑھی بنانے کا ہنر سیکھو، تم ضرور آسمان چھو لو گے۔”

سچے عزم اور محنت سے ہر مشکل آسان ہو جاتی ہے۔

 
 
 
 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *